صدقہ فطر کی مقدار: گندم کے علاوہ کشمش، جو یا کھجور سے فطرہ کتنا ہوگا؟- دارالافتاء اہلسنت

صدقہ فطر، جو زکوٰۃ الفطر کے نام سے بھی معروف ہے، اسلامی شریعت میں عید الفطر کے موقع پر ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے۔ اس کا مقصد روزے کی کوتاہیوں کا کفارہ اور محتاجوں کی مدد کرنا ہے۔ صدقہ فطر کی مقدار مختلف اجناس کے لحاظ سے مقرر کی گئی ہے، جن میں گندم، جَو، کھجور اور کشمش شامل ہیں۔ اس مضمون میں ہم گندم کے علاوہ دیگر اجناس، جیسے جَو، کھجور اور کشمش سے صدقہ فطر کی مقدار پر روشنی ڈالیں گے۔

صدقہ فطر کی مقدار: جَو، کھجور اور کشمش کے لحاظ سے

احادیث مبارکہ میں صدقہ فطر کی مقدار کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عید الفطر کے موقع پر ایک صاع طعام، یعنی ایک صاع جَو، ایک صاع کھجور، ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیر ادا کرتے تھے۔

فقہاء کے نزدیک صدقہ فطر کی مقدار درج ذیل ہے:

  • جَو: ایک صاع (تقریباً 3.840 کلوگرام) یا اس کی بازاری قیمت۔
  • کھجور: ایک صاع (تقریباً 3.840 کلوگرام) یا اس کی بازاری قیمت۔
  • کشمش: ایک صاع (تقریباً 3.840 کلوگرام) یا اس کی بازاری قیمت۔

یہ مقداریں احادیث مبارکہ اور فقہاء کی تشریحات کی روشنی میں مقرر کی گئی ہیں۔ مثلاً، دارالافتاء اہلِ سنت (دعوتِ اسلامی) کے مطابق، صدقہ فطر کی مقدار جَو، کھجور اور کشمش کے لیے ایک صاع مقرر کی گئی ہے۔

مختلف اجناس کی قیمتیں اور صدقہ فطر کی ادائیگی

چونکہ مختلف اجناس کی قیمتیں وقت اور مقام کے لحاظ سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں، اس لیے صدقہ فطر کی ادائیگی کے وقت مقامی مارکیٹ میں ان اجناس کی قیمتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ مثلاً، دارالافتاء اہلِ سنت (دعوتِ اسلامی) کے مطابق، صدقہ فطر کی مقدار گندم کے لیے نصف صاع (تقریباً 1.920 کلوگرام) اور جَو، کھجور اور کشمش کے لیے ایک صاع (تقریباً 3.840 کلوگرام) مقرر کی گئی ہے۔

نتیجہ

صدقہ فطر کی ادائیگی ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے، اور اس کی مقدار مختلف اجناس کے لحاظ سے مقرر کی گئی ہے۔ گندم کے علاوہ جَو، کھجور اور کشمش سے صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع (تقریباً 3.840 کلوگرام) مقرر کی گئی ہے۔ صدقہ فطر کی ادائیگی کے وقت مقامی مارکیٹ میں ان اجناس کی موجودہ قیمتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ مستحقین کی مدد مؤثر طریقے سے کی جاسکے۔a

حیات النبی ﷺ: قرآن و حدیث کی روشنی میں عقیدہ کی وضاحت

عقیدہ حیات النبی ﷺ اہل سنت والجماعت کا ایک اہم عقیدہ ہے، جس کے مطابق نبی اکرم ﷺ اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور ان کی زندگی ایک برزخی حیات ہے۔ یہ عقیدہ قرآن و حدیث اور علمائے کرام کی تشریحات سے ثابت ہے۔ اس مضمون میں ہم عقیدہ حیات النبی ﷺ کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور اس کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں گے۔

حیات النبی ﷺ کا مطلب

عقیدہ حیات النبی ﷺ کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ وفات کے بعد اپنی قبر انور میں ایک خاص برزخی زندگی بسر فرما رہے ہیں، جو دنیاوی زندگی سے مختلف لیکن عام انسانوں کی برزخی زندگی سے اعلیٰ اور افضل ہے۔

قرآن مجید سے حیات النبی ﷺ کا ثبوت

قرآن مجید میں شہداء کی حیات کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ”
(سورۂ آل عمران: 169)

ترجمہ: “اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں۔”

جب شہداء کو موت کے بعد بھی زندہ قرار دیا گیا ہے، تو نبی اکرم ﷺ کی زندگی بدرجہ اولیٰ ثابت ہے، کیونکہ آپ ﷺ تمام مخلوقات میں افضل ہیں۔

حدیث مبارکہ سے حیات النبی ﷺ کا ثبوت

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا

“الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون”
(سنن ابوداؤد، حدیث: 1531)

ترجمہ: انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔

یہ حدیث مبارکہ واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ اور دیگر انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہیں۔

حیات النبی ﷺ کے اثرات

  1. سلام کا جواب دینا: نبی اکرم ﷺ اپنی قبر انور میں امت کے سلام کا جواب دیتے ہیں۔
  2. امت پر نظر: نبی اکرم ﷺ کو امت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور وہ امت کے لیے دعا فرماتے ہیں۔
  3. برزخی قربت: عقیدہ حیات النبی ﷺ سے امت کو روحانی سکون اور قربت کا احساس ہوتا ہے۔

عقیدہ حیات النبی ﷺ کے اہم نکات

  1. نبی اکرم ﷺ کی برزخی حیات قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
  2. یہ زندگی دنیاوی زندگی سے مختلف لیکن اعلیٰ درجے کی ہے۔
  3. اس عقیدے کے ذریعے امت کا آپ ﷺ سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔

نتیجہ

عقیدہ حیات النبی اہل سنت والجماعت کا ایک مسلمہ عقیدہ ہے، جو قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ نبی اکرم ﷺ اپنی قبر انور میں برزخی حیات گزار رہے ہیں، جہاں آپ ﷺ امت کے لیے دعاگو ہیں۔ اس عقیدے کی اہمیت یہ ہے کہ یہ امت کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ روحانی تعلق قائم رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

مزارات پر جانا: شرعی حیثیت اور روحانی فوائد

اسلامی تعلیمات کے مطابق مزارات پر جانا ایک جائز اور مستحسن عمل ہے، بشرطیکہ وہاں شرعی حدود کی پاسداری کی جائے اور غیر شرعی اعمال سے گریز کیا جائے۔ مزارات اولیاء کی زیارت سے روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں اور انسان کو آخرت کی یاد دلائی جاتی ہے۔

مزارات پر جانا: قرآن و حدیث کی روشنی میں

مزارات پر جانا ایک ایسا عمل ہے جس کی بنیاد نبی کریم ﷺ کی تعلیمات میں ملتی ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
“قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے۔”
یہ حدیث قبروں کی زیارت کو ایک روحانی نصیحت کے طور پر پیش کرتی ہے، جو انسان کو دنیاوی خواہشات سے دور کرتی ہے۔

مزارات پر جانے کے فوائد

مزارات پر جانا کئی روحانی فوائد فراہم کرتا ہے، جن میں شامل ہیں:

  • روحانی سکون: مزارات پر اللہ کے نیک بندوں کی قربت سے دل کو اطمینان ملتا ہے۔
  • آخرت کی یاد دہانی: مزارات پر جانا انسان کو اپنی موت اور آخرت کے بارے میں غور و فکر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
  • دعا کی قبولیت: یہ مقامات اللہ کی رحمت کے مراکز ہیں، جہاں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے۔

مزارات پر جانے کے آداب

  1. مزارات پر ادب اور احترام کے ساتھ حاضر ہوں۔
  2. شرعی حدود کی مکمل پاسداری کریں۔
  3. غیر شرعی اور خرافاتی اعمال سے بچیں۔
  4. تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار، اور درود شریف کا اہتمام کریں۔

نتیجہ

مزارات پر جانا اسلامی روایات کے مطابق جائز اور مستحسن عمل ہے، جو انسان کی روحانیت کو تقویت دیتا ہے اور آخرت کی یاد کو تازہ کرتا ہے۔ اس عمل کے دوران شرعی آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ یہ زیارت اللہ کی رضا اور برکت کا باعث بنے۔

انگوٹھے چومنا: محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مستحب عمل

انگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت

اسمِ گرامی “محمد” سن کر انگوٹھے چومنا اور آنکھوں سے لگانا مستحب عمل ہے۔ یہ محبت و عقیدت کا اظہار ہے، جو بعض روایات کے مطابق، شفاعتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

انگوٹھے چومنے کی تاریخی بنیاد

اس عمل کی بنیاد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔ محدثین نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے اذان کے دوران “اشہد ان محمداً رسول اللہ” سن کر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگائے۔

حدیثِ مبارکہ اور اس عمل کی فضیلت

روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس عمل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو ایسا کرے جیسا میرے پیارے نے کیا، اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔”

فقہی رائے: مستحب عمل

فقہ حنفی کی کتب، خاص طور پر “رد المحتار”، میں انگوٹھے چومنے کو مستحب قرار دیا گیا ہے۔ اس میں خاص دعائیں اور طریقہ کار بیان کیا گیا ہے، جس کے مطابق اس عمل سے اجر و ثواب ملتا ہے۔

اہلِ سنت کے معمولات

یہ عمل اہلِ سنت کے عقیدے اور معمولات کا حصہ ہے، جو محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔

عمل کا اختیاری ہونا

یہ عمل مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا، جو لوگ اس پر عمل کریں، انہیں اجر کی امید رکھنی چاہیے، اور جو نہ کریں، ان پر کوئی گناہ نہیں۔

نتیجہ: محبت کا اظہار

انگوٹھے چومنا محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کا ایک خوبصورت عمل ہے، جو ایمان کی حرارت کو بڑھاتا اور قربِ مصطفیٰ کا وسیلہ بنتا ہے۔

Basics of Islam Religion & its Teachings

The Messenger of Allah says:
Islam is built upon five: To worship Allah and to disbelieve in what is worshiped besides him, to establish prayer, to give charity, to perform Hajj pilgrimage to the house, and to fast the month of Ramadan,”

(Al-Bukhari, Muslim)

Islam and its Teachings:

Islam is the religion of peace, it is the religion of Love and care. Islam is the religion of believe, faith and trust, to believe in oneness of Allah, to keep your faith on the angels, books and Messengers of Allah, and to develop trust in Allah without seeing Him.

Allah SWT is the creator of this whole universe, the galaxies, the moon and the sun all of them testify that Allah is the one and only who is the creator and the sustainer of this whole universe. And when He Says “Kun Fayakon” and this whole universe has come into being. The pattern followed by day and night, by Sun and Moon testifies that there is no God but Allah.

Allah says,” It is He Who made the sun shining thing and the moon as a light and measured out its (their) stages, that you might know the number of years and the reckoning”

[Yoonus10:5]

Allah SWT sent his messengers to the people who were misguided, He sent them to bring them back to Him. And last He sent His beloved Prophet, Prophet Muhammad SAW to bring the Islam religion . before the religion Islam came into being people of Mecca used to worship idols, our Prophet always used to go Cave of Hira and thinks about the real creator of this universe and one day while He was busy spending His time in Cave of Hira Allah sent Hazrat Jibraeal AS (the angel of Allah) to reveal that Allah SWT has chosen Muhammed Mustafa His Last Prophet.

“There has certainly come to you a Messenger from among yourselves. Grievous to him is what you suffer, [he is] concerned over you and to the believers is kind and merciful.”

(Al Taw bah, 9:128)

Islam is based on five pillars

  1. Shahadda (Faith)
  2. Saalah (Prayer)
  3. Sawm (Fasting)
  4. Zakat (Almsgiving)
  5. Hajj (Pilgrimage)
  6. Shahada (Faith):

1. Shahadah

Allah- there is no deity except Him. To Him belong the best names

(TaHa, 20:8)

Shahada is to testify and to believe that Allah is the only one to be worshiped, He is the one and only to be loved the most of all, he is the one and only to be feared more than anyone else and obeyed more than anyone else.

Shahada is to believe in all the Prophets sent by Allah and to believe that Hazrat Muhammad SAW is the Last Prophet of Allah SWT. A good Muslim must have to believe in everything that has been taught by Prophet Muhammad SAW.

2. Salah:

[29:45] “You shall recite what is revealed to you of the Scripture, and observe the Salah (Contact Prayers), for the Salah prohibits evil and vice. But the remembrance of God is the most important objective. Allah is aware of all that you do.”

Allah has commands us to offer five times Salaah. Salaah is the second but most important and strong pillar of Islam. Allah has made Salah obligatory to all Muslim. A Muslim who do not offer Salah becomes a disbeliever. The five obligatory prayers are:

  1. Fajr (early morning, before dawn)
  2. Zuhr (mid-day)
  3. Asr (mid-afternoon)
  4. Maghrib (just after sunset)
  5. Isha (At night)

We should make our habit to offer all five times of Salah on their given times.

3. Zakah

According to the Quranic ranking Zakah is next after Salah in importance. Zakah means to purify your wealth by giving charity according to the value of one’s possessions. It is customarily 2.5% (or 1/40) of a Muslim’s total savings. Zakat is the obligatory charity commands by Allah to every Muslim who is rich so that he can give a part of their annual income to the ones who are in need. Islam is a religion of love and care and by this action a Muslim cares about his another Muslim. Zakah has to pay in the month of Ramadan so that every Muslim whether he is rich or poor can enjoy the festival of Eid.

4. Fasting In Ramadan

O you who believe! Observing As-Sawm (the fasting) is prescribed for you as it was prescribed for those before you, that you may become Al-Muttaqoon (the pious)”

[Al-Baqarah]

Allah has provided us a month of Ramadan. This month is so blissful. Muslims keep their fast from before Fajr till Maghrib. Fasting is the one of the most beloved deeds to Allah. Muslims has to do good deeds throughout their fasting along like offering extra prayers, reading and learning Quran, staying at night to worship Allah.

5. HAJJ

“And Hajj (Pilgrimage to Makkah) to the house (Kabah) is a duty that mankind owes to Allah, (for) those who can afford the expenses.” [Al-

Baqarah 2:183]

Hajj is the last obligatory pillar of Islam. It is obligatory for all the Muslims who can afford the expenses, but the Muslim Ummah used to save their money to perform pilgrimage at least for once in their life. Hajj is the visit to the house of Allah. Allah SWT will pardon every Muslim who performs Hajj.

There are many Islamic organizations who believe that spreading Islamic knowledge to the Muslim Ummah will not only bless them here but also they will get higher rank in the eyes of Allah.

For more information visit: http://www.dawateislami.net to gain more Islamic knowledge.

Learn About Islam to gain Islamic Knowledge

Design a site like this with WordPress.com
Get started