انگوٹھے چومنے کی شرعی حیثیت
اسمِ گرامی “محمد” سن کر انگوٹھے چومنا اور آنکھوں سے لگانا مستحب عمل ہے۔ یہ محبت و عقیدت کا اظہار ہے، جو بعض روایات کے مطابق، شفاعتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
انگوٹھے چومنے کی تاریخی بنیاد
اس عمل کی بنیاد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے۔ محدثین نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے اذان کے دوران “اشہد ان محمداً رسول اللہ” سن کر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر لگائے۔
حدیثِ مبارکہ اور اس عمل کی فضیلت
روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس عمل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو ایسا کرے جیسا میرے پیارے نے کیا، اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔”
فقہی رائے: مستحب عمل
فقہ حنفی کی کتب، خاص طور پر “رد المحتار”، میں انگوٹھے چومنے کو مستحب قرار دیا گیا ہے۔ اس میں خاص دعائیں اور طریقہ کار بیان کیا گیا ہے، جس کے مطابق اس عمل سے اجر و ثواب ملتا ہے۔
اہلِ سنت کے معمولات
یہ عمل اہلِ سنت کے عقیدے اور معمولات کا حصہ ہے، جو محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے۔
عمل کا اختیاری ہونا
یہ عمل مستحب ہے، فرض یا واجب نہیں۔ لہٰذا، جو لوگ اس پر عمل کریں، انہیں اجر کی امید رکھنی چاہیے، اور جو نہ کریں، ان پر کوئی گناہ نہیں۔
نتیجہ: محبت کا اظہار
انگوٹھے چومنا محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کا ایک خوبصورت عمل ہے، جو ایمان کی حرارت کو بڑھاتا اور قربِ مصطفیٰ کا وسیلہ بنتا ہے۔